Saturday, 19 May 2018

تیرے چرچے ہیں جفا سے تیری


تیرے چرچے ہیں جفا سے تیری
لوگ مر جائیں بلا سے تیری

کوئی نسبت کبھی اے جانِ سخن
کسی محرومِ نوا سے تیری

اے میرے ابرِ گریزان کب تک
راہ تکتے رہیں پیاسے تیرے

تیرے مقتل بھی ہمیں سے آباد
ہم بھی زندہ ہیں دعا سے تیری

تو بھی نادم ہے زمانے سے ‘فراز‘
وہ بھی ناخوش ہیں وفا سے تیری

No comments:

Post a Comment