اک لڑکی تھی دیوانی سی
کچھ پاگل سی
تھوڑی سیانی سی۔
تتلیوں کے سنگ اڑنا تھا اس کو
پھولوں کے سنگ کھلنا تھا اس کو
ساغر سے گہری سوچیں اس کو
ساری دنیا ٹوکے اس کو
محبت کرنا شیوا جس کا۔
کیسے وہ بدلے خود کو؟
احساس کو کیسے کھرچے دل سے۔
بے حس کیسے کر لے خود کو؟
لوگ کہیں یہ ٹھوکر کھائے گی۔۔
دنیا سے یہ بہت دکھ پائے گی۔
دنیا کے سنگ کیسے چلے وہ؟
خود کو کیسے بدلے وہ؟
No comments:
Post a Comment