Tuesday, 22 May 2018

روٹھا تو شہر خواب کو غارت بھی کرگیا



روٹھا تو شہر خواب کو غارت بھی کرگیا
پھرمسکرا کے تازھ شرارت بھی کرگیا

منہ زور آندھیوں کی ہتھیلی پہ اک چراغ
پیدا مرے لہو میں حرارت بھی کرگیا

دل کا نگر اجاڑنے والا ہنر شناس
تعمیر حوصلوں کی عمارت بھی کر گیا

بوسیدہ بادبان کا ٹکڑا ہوا کے ساتھ
طوفاں میں کشتیون کی سفارت بھی کر گیا

محسن یہ دل کہ اس سے بچھڑتانہ تھاکبھی 
آج اس کو بھو لنے کی جسارت بھی کرگیا



No comments:

Post a Comment