Saturday 20 June 2020

عشق ، محبت اور پیار کے موضوع پر خوبصورت اردو شاعری




پھر بانسری بجی ہے کہیں درد سے بھری

پھر رو پڑی ہیں میرے خیالوں کی شوخیاں


~~~

واقف ہیں ہر ایک -- پارسا سے

ہم خود بهی تو پارسا رہے ہیں


~~~


مجھ میں پیوست ہو تم یوں کہ زمانے والے

میری مٹی سے میرے بعد نکالیں گے تمہیں


~~~

آج بس غور سے سنا میں نے

میرے لہجے میں بولتا ہوا تُو


~~~


وہ جس نے توڑ دیا جام آرزو واصف

اسی کے نام سے منسوب ہیں مرے اشعار


~~~

تمہاری یاد میں کعبہ بنا ہوا ہے دل

نگاہِ شوق کے سجدے بهی بے وضو نہ ہوئے


~~~

اہنے ہاتھوں کی لکیروں میں سجا لے مجھ کو
میں ہوں تیرا تو نصیب اپنا بنا لے مجھ کو


میں جو کانٹا ہوں تو چل مجھ سے بچا کر دامن
میں ہوں گر پھول تو جُوڑے میں سجا لے مجھ کو


میں کُھلے در کے کسی گھر کا ہوں ساماں پیارے
تو دبے پاؤں کبھی آ کے چرا لے مجھ کو


ترکِ الفت کی قسم بھی کوئی ہوتی ہے قسم
تو کبھی یاد تو کر بھولنے والے، مجھ کو


مجھ سے تُو پوچھنے آیا ہے وفا کے معنی
یہ تری سادہ دلی مار نہ ڈالے مجھ کو


میں سمندر بھی ہوں موتی بھی ہوں غوطہ زن بھی
کوئی بھی نام مرا لے کے بلا لے مجھ کو


تو نے دیکھا نہیں آئینے سے آگے کچھ بھی
خود پرستی میں کہیں تو نہ گنوا لے مجھ کو


کل کی بات اور ہے میں اب سا رہوں یا نہ رہوں
جتنا جی چاہے ترا، آج ستا لے مجھ کو


باندھ کر سنگِ وفا کر دیا تو نے غرقاب
کون ایسا ہے جو اب ڈھونڈ نکالے مجھ کو


خود کو میں بانٹ نہ ڈالوں کہیں دامن دامن
کر دیا تو نے اگر میرے حوالے مجھ کو


بادہ پھر بادہ ہے میں زہر بھی پی جاؤں قتیل
شرط یہ ہے کوئی بانہوں میں سنبھالے مجھ کو



~~~



عشق ، محبت اور پیار کے موضوع پر خوبصورت اردو شاعری




تم سرِ حشر ملو گے یہ سنا ہے جب سے
تیرے دیوانوں نے اک حشر اٹھا رکھا ہے


~~~

نصیر ان کو اپنا بنا لیں گے ہم
کوئی صورت تو نکلے ملاقات کی


~~~

آ کہ سجادہ نشیں قیس ہوا میرے بعد
نہ رہی دشت میں خالی کوئی جا میرے بعد


~~~


سنتا ہوں سرنگوں تھے فرشتے میرے حضور
میں جانے اپنی ذات کے کس مرحلے میں تھا



~~~


سمیٹ کر اپنی زلفوں کو
اس نے بارش ملتوی کردی


~~~

سالہا سال تجھے وِرد میں رکھا میں نے
میرے ہونٹوں پہ تیرے نام کے چھالے ہوں گے


~~~

جن کی خاموشیاں قیامت ھو
حشر ان کے بیاں سے ہی اٹھتا ھے


~~~

ریت ہی ریت ہے اِس دل میں مسافر میرے
اور یہ صحرا تیرا نقشِ کفِ پا چاہتا ہے


~~~

اس عشق کی منزل میں قدم سوچ کر رکھنا
دریائے محبت کے کنارے نہیں ہوتے


~~~

میں محبت کی بارگاہ میں ہوں
خوشبُو میرا طواف کرتی ہے


~~~


رچا ہوا ہے تیرا عشق میری پوروں میں
میں اس خمار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

یہ میرا جسم کہ ماتم سرائے حسرت ہے
میں اس مزار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں

میں اس حصار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں
تمہارے پیار سے نکلوں تو اور کچھ سوچوں


~~~~

جو تم اخلاص چاہو تو ﻓﺮﺷﺘﻮﮞ ﺳﮯ ﻧﺒﺎﮦ ﮐﺮ ﻟﻮ
ﻣﯿﮟ ﺁﺩﻡ ﮐﯽ ﻧﺸﺎﻧﯽ ﮨﻮﮞ، ﻣﺠﮭﮯ ﺍﻧﺴﺎﻥ ﺭﮨﻨﮯ ﺩو۔

ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﮐﮩﮑﺸﺎﺅﮞ ﻣﯿﮟ، ﻣﯿﺮﯼ ﮐﻮﺋﯽ ﺟﮕﮧ ﮐﺐ ﺗﮭﯽ
ﻣﯿﮟ ﺍﮎ ﺍﺟﮍﺍ ﺟﺰﯾﺮﮦ ﮨﻮﮞ، ﻣﺠﮭﮯ ﻭﯾﺮﺍﻥ ﺭﮨﻨﮯ ﺩﻭ۔

ﺟﻮ ﮨﻮﺗﺎ ﮨﮯ ﻭﮨﯽ ﮐﺮﻧﺎ، ﻧﮧ ﺑﺪﻟﻮ ﺭﺳﻢِ ﺩﻧﯿﺎ ﮐﻮ
ﻭﮦ ﺗﻢ ﺗﮭﮯ ﯾﺎ ﮐﻮﺋﯽ ﺍﭘﻨﺎ، ﻣﺠﮭﮯ ﺣﯿﺮﺍﻥ ﺭﮨﻨﮯ ﺩﻭ۔

ﻣﯿﺮﺍ ﺩﻝ ﯾﻭﮞ شکستہ ﮨﮯ، ﮐﻮﺋﯽ ﺍﺟﮍﺍ ﺳﺎ ﻣﻨﺪﺭ ﮨﻮ
ﻣﺠﮭﮯ ﻭﺣﺸﺖ ﮨﮯ ﺭﻭﻧﻖ ﺳﮯ، ﻣﺠﮭﮯ ﺳﻨﺴﺎﻥ ﺭﮨﻨﮯ ﺩﻭ۔

ﺧﺪﺍ ﮐﮯ ﮐﺎﺭﺧﺎﻧﮯ ﻣﯿﮟ، ﺑُﺮﺍ ﮐﭽﮪ ﺑﮭﯽ ﻧﮩﯿﮟ ﮨﻮﺗﺎ
ﺧﺪﺍﺭﺍ ﮨﻮﺵ ﻣﯿﮟ ﺁﺅ، ﮐﻮﺋﯽ ﺍﻣﮑﺎﻥ ﺭﮨﻨﮯ ﺩﻭ


~~~

میرے محبوب مجھے خبر ملی ہے کہ تو آج رات کو آئے گا
میر ا سراُس راہ پر قربان جس راہ پر تو سواری کرتا آئے گا


میری جان ہونٹوں پر آگئی ہے ، تو آجا کہ میں زندہ رہوں
پھر جب میں نہ رہوں گا تو کس کام کے لئے آئے گا


تیری جدائی کا غم اور دکھ بس میں ہی جانتا ہوں
جس دن تو پہلو میں آئے گا سب غم بھلا دوں گا


دل و جان چھین کر لے گیئں ہیں تیر ی دو آنکھیں اپنے دانوں سے
اب دونوں جہان داو پر لگ جائیں اگر تو قمار بازی پر آئے


عشق کی کشش بے اثر نہیں ہوتی
جنازہ پر نہ سہی مزار پر تو آئے گا


صحرا کے ہرن اپنے ہاتھوں میں اپنا سر اٹھا کے پھر رہے ہیں
اس امید پر کے تو کسی روز شکار کے لئے آئے گا


تیری ایک آمد پر خسرو کے دل وجان دین دنیا چلے گئے
کیا ہو گا جب اسی طرح دو تین با ر آئے گا


~~~


ساقی مجھے شباب کا رسیا کہے سُو ہوں
میں خود سے بے نیاز ہوں، جیسا کہے سُو ہوں
۔
میری ہوس کے اندروں محرومیاں ہیں دوست
واماندہ ِ بہار ہوں، گھٹیا کہے سُو ہوں
۔
اب میں کسی کی سوچ بدلنے سے تو رہا
یہ شہر ِ بدگماں مجھے شیدا کہے، سُو ہوں
۔
تُو ہی بتا میں اپنی صفائی‌ میں‌کیا کہوں
تُو بات بات میں مجھے جھوٹا کہے، سُو ہوں
۔
دانش خوداحتسابی کا مجھ میں‌ نہیں دماغ
مُنہ پھٹ ہوں بدمزاج ہوں، دنیا کہے سو ہوں


~~~

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں ہر کام کرنے میں
ضروری بات کہنی ہو کوئی وعدہ نبھانا ہو

اسے آواز دینے ہو، اسے واپس بلانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں

مدد کرنی ہو اس کی، یار کی ڈھارس بندھانا ہو
بہت دیرینہ رستوں پر کسی سے ملنے جانا ہو

بدلتے موسموں کی سیر میں دل کو لگانا ہو
کسی کو یاد رکھنا ہو، کسی کو بھول جانا ہو

ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں
کسی کو موت سے پہلے کسی غم سے بچانا ہو

حقیقت اور تھی کچھ اس کو جا کے يہ بتانا ہو
ہمیشہ دیر کر دیتا ہوں میں


~~~

مجھےاپنے ضبط پہ ناز تھا،سر بزم رات یہ کیا ہوا۔
میری آنکھ کیسے چھلک گئی،مجھے رنج ہے یہ برا ہوا۔

میری زندگ کےچراغ کا یہ مزاج کوئ نیا نہیں
ابھی روشنی،ابھی تیرگی،نہ جلا ہوا نہ بجھا ہوا۔

مجھے جوبھی دشمن جاں ملا،وہی پختہ کار جفا ملا۔
نہ کسی کی ضرب غلط پڑی ،نہ کسی کا تیر خطا ہوا


~~~

عشق ، محبت اور پیار کے موضوع پر خوبصورت اردو شاعری





کتنا دشوار ھے فِطرت کا بدلنا یُوسُف.
لوگ کعبہ بھی گئے ، دِل سے بُرائی نہ گئی

~~~

الہٰی خیر ھو مزاج کی کہ آج
وہ سب سے دور بنے بیٹھے ہیں

~~~

وہ جو قول دے کر مکر گئے کوئی اور تھے
میں نہ پھروں گا زبان سے میں نجف سے ہوں

~~~

رشتئہ وہ شوق کا جو تھا ، شوق کی نظر ھو گیا
اب کوئی بے وفا نہیں ، اب کوئی با وفا نہیں

~~~

رقص کرتا رہے بھرتا رہے خوشبو کا خمار
میری خواہش کے جزیروں میں تبسم تیرا

~~~


مجھے مرھم سے نفرت ھے میں زخموں کا ھوں شیدائی
جہاں منزل دکھائی دے میں چھالے پھوڑ دیتا ھوں

~~~

کل تیری جستجو تهی مرا مقصدِ حیات
پهرتا ہوں آج اپنا پتہ پوچهتا ہوا

دل مرکزِ نگاہ تها منزل تهی سامنے
بھٹکے وہیں دماغ جہاں رہنما ہوا

~~~

ﺗﻤﮩﯿﮟ ﮬﻨﺴﺘﺎ ﮬﻮﺍ ﺳُﻦ ﻟﻮﮞ ، ﺗﻮ 
ﺳﺎﺗﻮﮞ ﺳُﺮ ﺳﻤﺎﻋﺖ ﻣﯿﮟ ﺳﻤﺎ ﮐﺮ
 ﺭﻗﺺ ﮐﺮﺗﮯ ﮬﯿﮟ 

ﮐﺒﮭﯽ ﺗُﻢ ﺭﻭﭨﮭﺘﮯ ﮬﻮ
ﺗﻮﻣﯿﺮﯼ ﺳﺎﻧﺴﯿﮟ ﺍﭨﮑﻨﮯ
 ﺍﻭﺭ ﺩﮬﮍﮐﻦ ﺗﮭﻤﻨﮯ ﻟﮕﺘﯽ ﮬﮯ 

ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﺍﻭﺭ ﺍﭘﻨﮯ
ﻋﺸﻖ ﮐﯽ ﮬﺮ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﺳﮯ
 ﺁﺷﻨﺎﮬﻮﮞ ﻣَﯿﮟ
ﻣﮕﺮ  ﺟﺎﻧﺎﮞ
ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺑﺎﻟﮑﻞ ﺑُﮭﻼ ﺩﯾﻨﮯ ﮐﯽ ﺟﺎﻧﮯ ﮐﯿﻔﯿﺖ ﮐﯿﺎ ﮬﮯ
ﻣﺠﮭﮯ ﻣﺤﺴﻮﺱ ﮬﻮﺗﺎ ﮬﮯ  ﮐﮧ
ﻣﺮﮒِ ﺫﺍﺕ ﮐﮯ ﺍﺣﺴﺎﺱ ﺳﮯ ﺑﮭﺮ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﯽ ﻓﻮﺭﺍً
ﺗﻤﮩﯿﮟ ﻣَﯿﮟ ﺑُﮭﻮﻟﻨﺎ ﭼﺎﮬﻮﮞ ﮔﯽ
ﺗﻮ  ﻣﺮ ﺟﺎﺅﮞ ﮔﯽ ﻓﻮﺭﺍ


~~~

نہی ملنے کی کوئی راہ پیا
" ہميں مار گئی تیری چاہ پیا"

ہم خاک نشینوں کے دم سے
آباد تیری درگاہ پیا

تیری راہ ، تو میری منزل ہے
مجھے کون کرے گمراہ پیا

سب سمتیں ، تیری سمتیں ھیں
ہر راہ ہے ، تیری راہ پیا

سب تیرے قرب کے موسم ہیں
کیا زہد ، ثواب ، گناہ پی

~~~



تیرے دروازے پہ یہ چلمن نہیں دیکھی جاتی
جانِ جاں ہم سے یہ اُلجھن نہیں دیکھی جاتی۔۔۔

بے حجابانہ مِلو ہم سے یہ پردہ کیسا
بند ڈولی میں سہاگن نہیں دیکھی جاتی

~~~

عشق ، محبت اور پیار کے موضوع پر خوبصورت اردو شاعری





لفظ جب تک وضو نهیں کرتے
ھم اپکی گفتگو نهیں کرتے


~~~

ﻋﻘﻞ ﮐﮩﺘﯽ ﮨـﮯ ﺧﺎﻣﻮﺵ ﺭﮨﻮﮞ ﺿﺒﻂ ﮐﺮﻭﮞ
ﺟﻨﻮﮞ ﮐﮩﺘﺎ ﮨﮯ ﺍُﭨﮫ ،ﮔﮭﻨﮕﺮﻭ ﭘﮩﻦ، ﺩُﮬﻮﻝ ﺍُﮌﺍ


~~~

مولا اب تو یار ملا دے
مولا اب تو کہہ دے کُن


~~~

اپنی بربادی پہ خوش ھوں یہ سنا ھے جب سے
وہ جسے اپنا سمجھتے ہیں مٹا دیتے ہیں


~~~

اشک نکلا ہے کوئی ۔۔ ۔۔ ۔۔ ۔۔ ہاتھ میں پتھر لیکر
مجھ سے کہتا ہے، تیرے ضبط کا سر پھوڑوں گا


~~~



ہوش کي توفيق بھي کب اہل ِ دل کو ہو سکي
عشق ميں اپنے کو ديوانہ سمجھ بيٹھے تھے ہم


~~~

کعبہ کے میں طواف میں شامل نہ ہو سکا
بیٹھا تھا کوۂی سامنے اور وقت۔ نماز تھا


~~~

یہ الگ بات کہ اوجھل ہوں تیری نظر سے ورنہ
میں تیرے پاس ہی رہتا ہوں ، صدا دے مجھ کو


~~~

ﮐﺘﻨﮯ دکھ , ﺩﺭﺩ ﻋﻘﯿﺪﺕ ﻣﯿﮟ ﭼﻠﮯ ﺁﺗﮯ ﻫﯿﮟ
ﻋﺸﻖ ﻧﮯ ﺟﺐ ﺳﮯ ﺳﻨﺒﮭﺎﻟﯽ ﻫﮯ ﺍﻣﺎﻣﺖ ﺩﻝ ﮐﯽ


~~~

بجھی ہوۂی شمع کا دھواں ہوں اور اپنے مرکز کو جا رہا ہوں
کہ دل کی حسرت تو مٹ چکی ہے اب اپنی ہستی مٹا رہا ہوں


~~~

میرے شوق کی یہیں لاج رکھ
ؤہ جو طور ہے بہت دُور ھے


~~~

پھر ہوئ قید کوئ شہزادی
پھر حویلی سے کبوتر نکلا


~~~



تمہاری بے رخی نے لاج رکھ لی بادہ خانے کی
تم آنکھوں سے پلا دیتے تو پیمانے کہاں جاتے


چلو اچھا ہوا، کام آ گئی دیوانگی اپنی
وگرنہ ہم زمانے بھر کو سمجھانے کہاں جاتے


~~~


پھر بھي ہے تم کو مسيحائي کا دعويٰ ديکھو
مجھ کو ديکھو، ميرے مرنے کي تمنا ديکھو


جرم ِ نظارہ پہ کون اتني خوشآمد کرتا
اب وہ روٹھے ہيں لو اب اور تماشہ ديکھو


~~~

یہ اعجاز ہے حسنِ آوارگی کا
جہاں بھی گئے داستاں چھوڑ آئے


چلے آئے ان راہگزاروں سے جالب
مگر ہم وہاں قلب و جاں چھوڑ آئے


~~~

لطف وہ عشق میں پائے ہیں کہ جی جانتا ہے
رنج بھی ایسے اٹھائے ہیں کہ جی جانتا ہے


تم نہیں جانتے اب تک یہ تمہارے انداز
وہ میرے دل میں سمائے ہیں کہ جی جانتا ہے


انہی قدموں نے تمھارے انہی قدموں کی قسم
خاک میں اتنی ملائے ہیں کہ جی جانتا ہے


جو زمانے کے ستم ہیں ، وہ زمانہ جانے
تو نے دل اتنے ستائے ہیں کہ جی جانتا ہے


~~~

بڑا عشق عشق تُو کرنا اے
کدی عشق دا گنجل کھول تے سعی


تینوں مٹی وِچ نہ رول دیوے
دو پیار دے بول ___بول تے سعی


سُکھ گھٹ تے درد ہزار مِلن
کدی عشق نوں تکڑی ___تول تے سعی


تیری ہسدی آکھ وی ___بِھج جاوے
کدی سانوں اندروں ___پھول تے سعی


~~~

تلاشِ یار میں دربدر
نگر نگر ڈگر ڈگر


یہاں ملا نہ وہاں ملا
چھان لیے سب بحر و بر


یہ عبادتیں یہ ریاضتیں
بن یار کہ سب بےثمر


بن دیکھے بن سوچے
کٹ گئے جانے کتنے سر


تجھے ملا ہے سراغِ یار
بند رکھ زباں اے بے صبر


واعظ روکے ناصح ٹوکے
نہیں مجھے کسی کا ڈر


ذکر تیرا میں روز کروں گا
چاہے جائے کوئی مر


با عقل وہ با اثر
بے عقل ہم بے اثر


اب لوٹ حسن گھر کو آو
پکارے ہیں سب بام و در


~~~