Tuesday 18 September 2018

abhi ain likhun Tu soche Mujhe Phir shin likhun Tu soche Mujhe





چل اک ایسی نظم لکھوں
جو لفظ کہوں وہ ہو جائے 

بس اشک کہوں تو اک آنسو 
تیرے گورے گال کو دھو جائے


میں آ لکھوں تو آ جائے
میں بیٹھ لکھوں تو آ بیٹھے 

میرے شانے پر سر رکھے تو 
میں نیند لکھوں تو سو جائے


میں کاغذ پر تیرے ہونٹ لکھوں
تیرے ہونٹوں پر مسکان آ جائے 

میں دل لکھوں تو دل تھامے
میں گم لکھوں تو کھو جائے


تیرے ہاتھ بناوں پینسل سے 
تیرے ہاتھ پہ پھر میں ہاتھ رکھوں

کچھ الٹا سیدھا فرض کروں 
کچھ سیدھا الٹا ہو جائے


میں آہ لکھوں تو ھائے کرے
بے چین لکھوں بے چین ہو تو 

پھر میں بے چین کا ب کاٹوں
تجھے چین زرا سا ہو جائے


ابھی ع لکھوں تو سوچے مجھے
پھر ش لکھوں تیرے ہوش اڑیں

جب ق لکھوں تجھے کچھ کچھ ہو
میں عشق لکھوں تجھے ہو جائے




1 comment: