Friday 25 June 2021

عشق پاگل کر گیا تو کیا کرو گے سوچ لو


 


عشق پاگل کر گیا تو کیا کرو گے سوچ لو
سانحہ ایسا ہوا تو کیا کرو گے سوچ لو

ساتھ اس کے ہر قدم چلنے کی عادت کس لیے
چھوڑ کر وہ چل دیا تو کیا کرو گے سوچ لو

شور باہر ہے ابھی اس واسطے خاموش ہو
شور اندر سے اٹھا تو کیا کرو گے سوچ لو

لوٹ کر جانا تو ہے آخر سبھی کو اس طرف
سو برس بھی جی لیا تو کیا کرو گے سوچ لو



دل سے تو میں نے تجھ کو بہت پیار کیا




دل سے تو میں نے تجھ کو بہت پیار کیا
اتنا ہی نہیں بلکہ بے شمار کیا ہے

معلوم نہیں پھر بھی وہ کیوں مجھ سے خفا ہے,
دل ہی تو دیا ہے اور دلدار کیا ہے-

میں نے تمہیں پوجا ہے اس دل ہی میں اپنے،
ہر بار تمہیں پیار کا اظہار کیا ہے-

نظریں بچھا رہی تیری راہوں میں اب تو،
میں نے تیرے وعدوں پر بھی اعتبار کیا ہے-💚🧡

 

اکیلے چلتے چلتے ہوں ساۓ جیسے ڈھلتے


 


اکیلے چلتے چلتے
ہوں ساۓ جیسے ڈھلتے

رہیں کیوں یہ فاصلے
، صدا درمیان

ہو وہ ملا کیوں تھا
اگر اس سے بچھڑنا تھا

مقدر دل کا تھا شاید
مجھے آخر بکھرنا تھا

تمنا کیوں تھی جینے کی
اگر وہ ہی میرا نہ تھا 

میری برباد دنیا کو تم اب دل سے مٹا ڈالو


 


میری برباد دنیا کو تم اب دل سے مٹا ڈالو
میری فوٹو میرے خط جو نشانی ہوں جلا ڈالو

مجھے شاید زمانہ تم سے اب ملنے نہیں دے گا
اگر کچھ پاش اُلفت ہے تو ہر پردہ ہٹا ڈالو

ہمیں کم گستگی میں کاٹنی ہے زندگی اپنی
تمنائے اُلفت جو دل میں ہے اس کو بھلا ڈالو

بھلا کیا فائدہ اِک جی جلے پر جان کھونے کا
مٹا کر میری دنیا کو نئی دنیا بسا ڈالو

چراغِ اُلفت کس طرح تم نے جلائے تھے
زمانے کی ہوا دے کر خدارا تم بجھا ڈالو



اپنے کیے پہ آپ ہی پچھتا رہی ہوں میں



اپنے کیے پہ آپ ہی پچھتا رہی ہوں میں
باہر گناہ دیکھ کے گھبرا رہی ہوں میں

ہوتی جو پائیدار تو کرتی نہ جانے کیا
نا پائیدار وعدوں پر اِترا رہی ہوں میں

دل کی کشش نے قوتِ پرواز دی مجھے
اپنی ہوا میں آپ اُڑی جا رہی ہوں میں

ویسے تو زندہ دل ہوں زمانے کی نظر میں
اپنے ہی دل میں آپ گھلی جا رہی ہوں میں

جانا تو اِک دن ہے زمانے کو چھوڑ کر
لیکن وفائے شوق دیئے جا رہی ہوں میں



وہ قحطِ مخلصی ہے یاروں کی بزم میں غیبت نکال دیں تو__ فقط خامَشی بچے


 


وہ قحطِ مخلصی ہے یاروں کی بزم میں
غیبت نکال دیں تو__ فقط خامَشی بچے


میرے دن خوشی سے جھومیں، گائیں راتیں پل پل مجھے ڈوبایں جاتے جاتے


میرے دن خوشی سے جھومیں، گائیں راتیں

پل پل مجھے ڈوبایں جاتے جاتے

تجھے جیت جیت ہاروں یا پران پران واروں
ہائے ایسے میں نہاروں


 

یہ دردِ محبت کیا جانیں یہ رازِ محبت کیا جانیں


 

یہ دردِ محبت کیا جانیں
یہ رازِ محبت کیا جانیں
دیکھا ہے میں نے جب سے اُنہیں
وہ دل کی حالت کیا جانیں
اے شمع محبت کچھ تو ہی بتا
کیوں جلنے لگے ہیں پروانے
وہ نظریں جھکائے سامنے کھڑے ہیں
اندازِ محبت کیا جانیں
اے جذبہ دل تو ٹھہر ذرا
وہ عینا کی حالت کیا جانیں


میں سوچتی ہوں تمہاری الفت کا ایسا کوئی جواب لکھوں


 


میں سوچتی ہوں تمہاری الفت کا ایسا کوئی جواب لکھوں
جو لکھنے بیٹھوں تو لکھ سکوں میں تمہاری پیاری کتاب لکھوں

میں تیری نظروں کے یہ اشارے سمجھ رہی ہوں سمجھ گئی ہوں
مگر جو پلکوں میں ہے چھپایا وہ کس طرح سے خواب لکھوں

یہ پھول جیسی ہے تیری خوشبو جو من میں میرے سما رہی ہے
مگر پڑیں ہیں یہ مشکلیں بھی میں ان کا کیسے حساب لکھوں

یہ زندگی کی سبھی لکیریں نہ جانے کیوں آج مٹ گئیں ہیں
جو میرے دل پر گزر چکی ہیں وہ زندگی کا عذاب لکھوں

ہماری چاہت کے دائرے میں یہ کس کی آواز آ رہی ہے
مسرتوں کو جو شوخ بخشے میں کیوں نہ اس کو گلاب لکھوں