Friday, 25 June 2021

میں سوچتی ہوں تمہاری الفت کا ایسا کوئی جواب لکھوں


 


میں سوچتی ہوں تمہاری الفت کا ایسا کوئی جواب لکھوں
جو لکھنے بیٹھوں تو لکھ سکوں میں تمہاری پیاری کتاب لکھوں

میں تیری نظروں کے یہ اشارے سمجھ رہی ہوں سمجھ گئی ہوں
مگر جو پلکوں میں ہے چھپایا وہ کس طرح سے خواب لکھوں

یہ پھول جیسی ہے تیری خوشبو جو من میں میرے سما رہی ہے
مگر پڑیں ہیں یہ مشکلیں بھی میں ان کا کیسے حساب لکھوں

یہ زندگی کی سبھی لکیریں نہ جانے کیوں آج مٹ گئیں ہیں
جو میرے دل پر گزر چکی ہیں وہ زندگی کا عذاب لکھوں

ہماری چاہت کے دائرے میں یہ کس کی آواز آ رہی ہے
مسرتوں کو جو شوخ بخشے میں کیوں نہ اس کو گلاب لکھوں


No comments:

Post a Comment