بگڑ کے مجھ سے وہ ميرے لئے اُداس بھي ہے
وہ زودِ رنج تو ہے، وہ وفا شناس بھي ہے
تقاضے جِسم کے اپنے ہيں، دل کا مزاج اپنا
وہ مجھ سے دور بھي ہے، اور ميرے آس پاس بھي ہے
نہ جانے کون سے چشمے ہيں ماورائےِ بدن
کہ پا چکا ہوں جسے، مجھ کو اس کي پياس بھي ہے
وہ ايک پيکرِ محسوس، پھر بھي نا محسوس
ميرا يقين بھي ہے اور ميرا قياس بھي ہے
حسيں بہت ہيں مگر ميرا انتخاب ہے وہ
کہ اس کے حُسن پہ باطن کا انعکاس بھي ہے
نديم اُسي کا کرم ہے، کہ اس کے در سے ملا
وہ ايک دردِ مسلسل جو مجھ کو راس بھي ہے
No comments:
Post a Comment