Tuesday, 22 May 2018

خاموش راتوں میں بھی ہر آن نئی شان سے مصروف رہنے والے اے ہمارے پیارے بزرگ و برتر بے نیاز و عالیشان ذوالجلال والاکرام ..




خاموش راتوں میں بھی ہر آن نئی شان سے
 مصروف رہنے والے اے ہمارے پیارے بزرگ و برتر بے نیاز و عالیشان ذوالجلال والاکرام 
 ہم تیرے حضور محبت سے خواستگار ہیں کہ تو ہمیں اپنی محبت و نعمت و رحمت کی عافیت بھری مہکتی چادر میں ڈھانپ کر رکھ،
 اے ہمارے واحد الاحد رب ہم تیری وحدانیت و حقانیت کا پرچار کرتے ہیں
 ہم تیرے ہر فیصلے پر سر تسلیم خم کئے تیری رضا میں تیری رضا کے لئے راضی ہیں، 
اے ہمارے رؤف و رحیم رب ہم تیری مغفرت و عفو و درگزر کے طلبگار ہیں
 اے ہمارے پالنہار ہم تیری عظمتوں کا اور اپنے عاجز ہونے کا اعتراف کرتے ہیں ــ 
اے ہمارے یکتا و یگانہ رب العالمین ہم تیری بندگی میں ہی سرشاری محسوس کر سکتے ہیں، ہمیں اپنا ایسا کر لے کہ ہم اپنے شعور سے تجھے اپنا آپ سونپ دے بے شک تو ہی مختار و قادر مطلق ہے مگر اے باری تعالی ہمیں توفیق دے کہ ہم تجھ سے خوشی سے راضی ہوں  
ایک تیری رضا ہر خواہش پر حاوی ہو،
 ایک تیرا خیال تجھ سے جدا ہر خیال سے بےزار کر دے 
 تیرا اسم محبت ہماری بے جان بے کیف ویران دھڑکنوں کی لطافت ہوجائے 
ایک تیرا ذکر ہمیں شاداب کر ڈالے 
ہمیں اس دنیا و زندگی خواہش و نفس کے جزوقتی لذت کے دھوکے و شر آمیز جال کی حقیقت دکھاتے ہمارے سُونے دلوں کی تشنگی کو اپنی محبت سے سیراب کر دے 
 اے مالک عزوجل ایک تیرے سوا کوئ نہیں 
 یہ حقیقت ہمیں عطا کر دے .. جو تو عطا کرے اسے اور کوئ روکنے والا نہیں...اور جو تو روک لے اسے کوئ دینے والا نہیں
اے باطل میں سے سچ نکالنے والے رب .. تاریک شب میں سے روشن صبح نکالنے والے رب .. شر کے ماکرین کے منہ پر انکا مکر مارنے والے حکیم و جبار رب .. اے معافی طلب کرنے والوں کے سچے غفور رحیم رب 
اے مجھ ناتواں کے اے بہت توانا رب.. اے مجھ جاہل کے اے بہت دانا رب.. اے مجھ ادنی کے اے بہت اعلی رب.. میں کچھ نہیں سب تُو ہے رب 
سب خیر تیری عطا.. سب حمد تیرے لئے ہے 
 اے میرے معبودِ حقیقی مجھے اپنی حمد کی اعلی توفیق عطا فرما 
اے ہر خیر پر قادر ربِ محبت اس چند روزہ ظاہری بود و دنیا کے سراب سے نکال کر ہمارے دین و دنیا و آخرت میں اپنی وحدانیت و محبت کی حقیقت ہم پر منکشف کر دے
 ہمیں پلک جھپکتے بھی ہمارے ظالم نفس کے حوالے نہ کر
 تو ہمیں کافی ہے ہمیں اس حقیقت سے سرفراز کر اور اسی 
شکر میں سرشار رکھ



No comments:

Post a Comment