دنیا سے کہو جو اسے کرنا ہے وہ کر لے
اب دل میں مرے وہ علیٰ الاعلان رہے گا
~~~
وہ چند لمحے جو گزرے تیری رفاقت میں
نہ جانے کتنے برس میرے............ کام آئے
~~~
شخص اچھا تھا مگر اُس کی رفاقت نے
وقت سے پہلے کیا عمر رسیدہ مجھ کو
~~~
دیکھ ساقی کیسے بستا ھے عشق وجود میں
سلطنت میری ھے رگ رگ پہ حکومت یار کی
~~~
تجھ سے ملنے کی دیر ہے جاناں
زندگی، مجھ میں لوٹ آئے گی
~~~
میں نے اس درجہ محبت سے پکاراء ہے آپکو
جیسے مجنوں نے کہا ہو ہائے لیلیٰ
~~~
ﺳﮑﻮﺕِ ﺷﺎﻡ ﻣﯿﮟ ﭼﯿﺨﯿﮟ ﺳﻨﺎﺋﯽ ﺩﯾﺘﯽ ﮨﯿﮟ
ﺗُﻮ ﺟﺎﺗﮯ ﺟﺎﺗﮯ ﻋﺠﺐ ﺷﻮﺭ ﺑﮭﺮ ﮔﯿﺎ ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ
~~~
قصہ آج ختم کیجئے
ہم پسند ہے تو اظہار کیجئے
~~~
تو سمجھتا تھا فضول ہمیں
اب ہمت کر اور بھول ہمیں
~~~
گھر سجانے کا تصور تو بہت بعد کا ہے
پہلے یہ طے ہو کہ اس گھر کو بچائیں کیسے
~~~
تیری نظر انداز نظروں پر
اپنی آنکھیں وار دوں
~~~
Tu yad aaya ha to chal hans detiii hu
Ab ro kr kia teri yad ko rusva karna
~~~
ﻣﯿﮟ ﻧﺮﻡ ﻣﭩﯽ ﮨﻮﮞ ﺗﻢ ﺭﻭﻧﺪ ﮐﺮ ﮔﺰﺭ ﺟﺎﺅ
ﮐﮧ ﻣﯿﺮﮮ ﻧﺎﺯ ﺗﻮ ﺑﺲ ﮐﻮﺯﮦ ﮔﺮ ﺍﭨﮭﺎﺗﺎ ﮨﮯ
~~~
کوئی دعوا نہیں تعلق کا
رحم کی التماس ہے آجا
~~~
مجھے اب ڈر نہیں لگتا مقدر کے صحیفوں سے
جہاں لکھی تھی محرومی ، وہ کاغذ پلٹ گیا ہے
~~~
یہی دل تھا جو ترستا تھا مراسم کے لیے
اب یہی ترک تعلق کے بہانے مانگے
~~~
مُجھے کھینچتا ہے کئی بہانوں سے
ایک جادُو جو تیری ذات میں ہـے
~~~
وہ جو ہر بات پہ قہقہہ لگاتا ہے
سارے آنسو ہی رو چکا ہوگا
~~~~
No comments:
Post a Comment