ہجر میں اتنا خسارہ تو نہیں ہوسکتا
ایک ہی عشق دوبارہ تو نہیں ہوسکتا
چند لوگوں کی محبت بھی غنیمت ہے میاں
شہر کا شہر ہمارا تو نہیں ہوسکتا
کب تلک قید رکھوں آنکھوں میں بینائ کو
صرف خوابوں سے گزارہ تو نہیں ہو سکتا
دل کی بینائ کو بھی ساتھ ملا لے گوہر
آنکھ سے سارا نظارہ تو نہیں ہوسکتا
No comments:
Post a Comment