اپنی تنہائی مرے نام پہ آباد کرے
کون ہو گا جو مجھے اُس کی طرح یاد کرے
دل عجب شہر کہ جس پر بھی کھلا در اِس کا
وہ مسافر اسے ہرسمت سے برباد کرے
اپنے قاتل کی ذہانت سے پریشان ہوں میں
روز اک موت نئے طرز کی ایجاد کرے
اس کی مٹھی میں بہت روز رہا میرا وجود
میرے ساحر سے کہو اب مجھے آزاد کرے
No comments:
Post a Comment