کوئی چلمن سے مُسکرایا ہے
اب کہیں دھوپ ہے نہ سایہ ہے
ابھی اپنا، ابھی پرایا ہے
دل نے بھی کیا مزاج پایا ہے
خُوبرُو لوگ بے مروت ہیں
ہم نے دل دے کے آزمایا ہے
مُنہ اترنے لگے حسینوں کے
حشر کا دن قریب آیا ہے
بند ہیں ہم پہ موت کی راہیں
مدتوں زہرِ غم بھی کھایا ہے
کیا کریں سیف دیدہ و دل میں
اپنا تڑپنا قرار پایا ہے
انتخاب از سیف الدین سیف
No comments:
Post a Comment