تجہکو معلوم ھے
میں کیوں گھبرائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں
شرمائی ھوئی رہتی ھوں
مجھکو پردوں سے نکلنے کی اجازت ہی نہیں
چپ رھوں بس کچھ کہنے کی روایت بھی نہیں
آنکھیں خاموش ہیں ھونٹوں پہ شکایت بھی نہیں
دل دھڑکتا ھے مگر مرجھائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں
اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں
میرا آنچل تو شفقت بھرا سایہ ھے
میں نے بالوں کو بڑی چاھت سے چھپایا ھے
میں نے کردار کی پاکیزگی کو اپنایا ھے
پھر بھی الزام ھے کہ بہکائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں
اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں
لوگوں کے خوف سے میں کئی پردوں میں رہی
اپنا یوں خود کو سنمبھالا چاھے مردوں میں رہی
مسکراتی رہی
چاھے کئی بے دردوں میں رہی
اپنے آنگن میں بھی
کملائی ھوئی رہتی ھوں
سب سے چھپتی ھوں
اور شرمائی ھوئی رہتی ھوں
No comments:
Post a Comment