Friday, 8 July 2022

پوچھتا ہے نہ مجھے بات بتاتا ہے کوئی

پوچھتا ہے نہ مجھے بات بتاتا ہے کوئی
اجنبی ہونے کا احساس دلاتا ہے کوئی

کیا خبر کون سی دنیا کا سفر کرنا ہے
خواب در خواب مجھے پاس بلاتا ہے کوِئی

بھیگے رستوں پہ ترے ساتھ ٹہلنا تھا مجھے
ایسے موسم میں بھلا چھوڑ کے جاتا ہے کوئی

کبھی ہوتا تھا طبیعت میں وہ بے ساختہ پن
اب تکلف میں تعلق کو نبھاتا ہے کوئی

شعر کہتا ہوں تو پیغام پہنچ جاتا ہے
مجھ سے ملنے کے لیے دور سے آتا ہے کوئی

کاشف غلام رسول

No comments:

Post a Comment