Friday, 8 July 2022

اتنی مدت بعد ملے ہو

اتنی مدت بعد ملے ہو 
کن سوچوں میں گم پھرتے ہو 

اتنے خائف کیوں رہتے ہو 
ہر آہٹ سے ڈر جاتے ہو 

تیز ہوا نے مجھ سے پوچھا 
ریت پہ کیا لکھتے رہتے ہو 

کاش کوئی ہم سے بھی پوچھے 
رات گئے تک کیوں جاگے ہو 

میں دریا سے بھی ڈرتا ہوں 
تم دریا سے بھی گہرے ہو 

کون سی بات ہے تم میں ایسی 
اتنے اچھے کیوں لگتے ہو 

پیچھے مڑ کر کیوں دیکھا تھا 
پتھر بن کر کیا تکتے ہو 

جاؤ جیت کا جشن مناؤ 
میں جھوٹا ہوں تم سچے ہو 

اپنے شہر کے سب لوگوں سے 
میری خاطر کیوں الجھے ہو 

کہنے کو رہتے ہو دل میں 
پھر بھی کتنے دور کھڑے ہو 

رات ہمیں کچھ یاد نہیں تھا 
رات بہت ہی یاد آئے ہو 

ہم سے نہ پوچھو ہجر کے قصے 
اپنی کہو اب تم کیسے ہو 

محسنؔ تم بدنام بہت ہو 
جیسے ہو پھر بھی اچھے ہو 

محسن نقوی

No comments:

Post a Comment