Saturday, 14 May 2022

pohnch gaya wo jab hawas k akhiri maqam par

پہنچ گیا وہ جب ہوس کے آخری مقام پر
جھپٹ پڑا حلال زادہ خوبرو حرام پر

یہ کس کے پاس میکدوں کا انتظام آ گیا
شراب رند مانگنے لگے خدا کے نام پر

ادھر طوائفوں میں کھو گیا ہے شاہ سلطنت
ادھر مری پڑی ہیں شاہ زادیاں  غلام پر

تمام دوست پنسلوں سے لیس ہو کے آئے تھے
سبھی نے حاشیہ لگا دیا ہے میرے نام پر

یہ سوچ کر کہ گھر کے پنچھیوں کو کیا جواب دوں
نہیں گیا شکاریوں کی دعوت طعام پر

ہم اس کی آنکھیں چومنے کے جرم میں سزا ہوئے
جو آنکھ رکھ کے بیٹھا ہے ہمارے صبح و شام پر

ٹپک رہی ہے روشنی حسین خدوخال سے
وہ رات اوڑھ کے نکل رہی ہے اپنے کام پر

وہ داد تک وصول کر سکا نہ اپنے کرب کی
کہانی کار مر گیا پہنچ کے اختتام پر

راکب مختار

No comments:

Post a Comment