اُس نے کہا ! خزاں میں ملاقات کا جواز؟
میں نے کہا کہ قُرب کا مطلب بہار ہے
اُس نے کہا کہ سینکڑوں غم زندگی میں ہیں
میں نے کہا کیا غم ہیں، جب غمگُسار ہے
اُس نے کہا کہ ساتھ کہاں تک نبھاؤ گے؟
میں نے کہا کہ جتنی یہ سانسوں کی تار ہے
اُس نے کہا کہ مجھ سے تمہیں کتنا پیار ہے
میں نے کہا! ستاروں کا کوئی شُمار ہے
اُس نے کہا کہ کون تمہیں ہے بہت عزیز
میں نے کہا کہ دِل پہ جسے اختیار ہے
اُس نے کہا کہ کون سا تحفہ ہے من پسند
میں نے کہا وہ شام، جو اب تک اُدھار ہے
No comments:
Post a Comment