محتسب نے جو نکالا ہمیں میخانے سے
دور تک آنکھ ملاتے گئے پیمانے سے
آج تو خم ہی لگا دے مرے منہ سے ساقی
میری نیت نہیں بھرتی ترے پیمانے سے
آپ اتنا تو ذرا حضرت ناصح سمجھیں
جو نہ سمجھے اسے کیا فائدہ سمجھانے سے
میں نے چکھی تھی تو ساقی نے کہا جوڑ کے ہاتھ
آپ للہ چلے جائیے میخانے سے
تم ذرا ناصح ناداں کو دکھا دو جلوہ
باز آتا نہیں ظالم مجھے سمجھانے سے
نہ اٹھے جور کسی سے تو وہ رو کر بولے
بے مزہ ہو گئے ہم اشکؔ کے مر جانے سے
No comments:
Post a Comment