The two most important days in your life are the day you are born and the day you find out why....?
Tuesday, 31 July 2018
Monday, 30 July 2018
چپ سے بڑی آواز اور خاموشی سے بڑا
چپ سے بڑی آواز اور خاموشی سے بڑا کوئی احتجاج نہیں ہوتا‘
جب ساری آوازیں بے اثر ہو جائیں
اور سارے احتجاج بے معنی ہوکررہ جائیں
تو چپ سادھ لیا کرو
خاموش ہو جایا کرو‘
لوگ جب خاموش ہو جاتے ہیں
تو پھر قدرت کی آواز بلند ہوتی ہے‘
تم خاموش ہو کر‘
تم چپ سادھ کر قدرت کی آواز کا انتظار کیا کرو
‘تم تک قدرت کی آواز ضرور پہنچے گی“
بوڑھا خاموش ہوا‘
اس نے گردن ہلائی
اور سرگوشی میں بولا ”چپ سے بڑی بددعا بھی کوئی نہیں
kaho??.... kaho naw loat ao....
Woh jo paharoon par barf jami hai..
mera rasta rokay hai...
Jo pholoon ki pehli konpal phooot rahi hai ..
mera rasta rokay ha..
Udaas sa woh parinda shajar pay batha hai..
mera rasta rokay hai..
Madhu-e-bansuri ki jo awaaz
door kaheen say ati hai..
mera rasta rokay hai...
Laikin suno... na tum payal chankao.. na tum koi geet gao..
Tum faqat keh do ik baar..
chale ao naw..
Maon loat aow ga.....
ma barfeela pahaar..
gati bulbul..
phool kalyaan sab chor aow ga....
kaho??....
kaho naw loat ao....
Sunday, 22 July 2018
Sunday, 8 July 2018
Sath kare Rabb Tera mera jannat ka Bandh rahi hoon ye dhaga mannat ka, urdu poetry
Sath kare Rabb Tera mera jannat ka
Bandh rahi hoon ye dhaga mannat ka
Dilasa de wagarna ankh ko garya pakar le ga, urdu poetry
دلاسا دے وگرنہ آنکھ کو گریہ پکڑ لے گا
ترے جاتے ہی پھر مجھ کو غم دنیا پکڑ لے گا
سفر گو واپسی کا ہے مگر تو ساتھ رہ میرے
مجھے یہ خوف ہے مجھ کو مرا سایہ پکڑ لے گا
تو اپنے دل ہی دل میں بس مجھے آواز دیتا رہ
سماعت کو مری ورنہ یہ سناٹا پکڑ لے گا
نکلنا گھر سے باہر بھی علامت ہے تصادم کی
جسے تنہائی چھوڑے گی اسے خطرہ پکڑ لے گا
مرے کھوئے ہوئے لمحے کہیں سے ڈھونڈ کر لا دو
مگر ہشیار رہنا پاؤں کو رستہ پکڑ لے گا
اگر میں لوٹ جاؤں عشق سے پہلے کے عالم میں
تو اس کے قرب سے گزرا ہوا لمحہ پکڑ لے گا
تو خود بھی جاگتا رہ اور مجھ کو بھی جگاتا رہ
نہیں تو زندگی کو دوسرا قصہ پکڑ لے گا
Friday, 6 July 2018
Dil e nadan Tujhe huwa kya hai, Mirza Ghalib, urdu poetry
دلِ ناداں تجھے ہوا کیا ہے؟
آخر اس درد کی دوا کیا ہے؟
ہم ہیں مشتاق اور وہ بےزار
یا الٰہی یہ ماجرا کیا ہے؟
میں بھی منہ میں زبان رکھتا ہوں
کاش پوچھو کہ مدّعا کیا ہے
جب کہ تجھ بن نہیں کوئی موجود
پھر یہ ہنگامہ اے خدا کیا ہے؟
یہ پری چہرہ لوگ کیسے ہیں؟
غمزہ و عشوہ و ادا کیا ہے؟
شکنِ زلفِ عنبریں کیوں ہے*
نگہِ چشمِ سرمہ سا کیا ہے؟
سبزہ و گل کہاں سے آئے ہیں؟
ابر کیا چیز ہے؟ ہوا کیا ہے؟
ہم کو ان سے وفا کی ہے امّید
جو نہیں جانتے وفا کیا ہے؟
ہاں بھلا کر ترا بھلا ہوگا
اَور درویش کی صدا کیا ہے؟
جان تم پر نثار کرتا ہوں
میں نہیں جانتا دعا کیا ہے؟
میں نے مانا کہ کچھ نہیں غالب
مفت ہاتھ آئے تو برا کیا ہے
#MirzaGhalib #UrduPoetry
koi Umeed bar Nahi ati, koi soorat nazar nahi ati, urdu poetry
کوئی امّید بر نہیں آتی
کوئی صورت نظر نہیں آتی
موت کا ایک دن معین ھے
نیند کیوں رات بھر نہیں آتی؟
پہلے آتی تھی حال دل پہ ہنسی
اب کسی بات پر نہیں آتی
جانتا ہوں ثوابِ طاعت و زہد
پر طبعیت ادھر نہیں آتی
ہے کچھ ایسی ہی بات جو چپ ہوں
ورنہ کیا بات کر نہیں آتی
کیوں نہ چیخوں کہ یاد کرتے ہیں
میری آواز گر نہیں آتی
داغِ دل گر نظر نہیں آتا
بو بھی اے چارہ گر نہیں آتی
ہم وہاں ہیں جہاں سے ہم کو بھی
کچھ ہماری خبر نہیں آتی
مرتے ہیں آرزو میں مرنے کی
موت آتی ہے پر نہیں آتی
کعبے کس منہ سے جاؤ گے غالب
شرم تم کو مگر نہیں آتی
ishq mujh ko Nahi Wehshat he sahi, meri wehshat teri shohrat he sahi, urdu poetry
عشق مجھ کو نہیں وحشت ہی سہی
میری وحشت تری شہرت ہی سہی
قطع کیجے نہ تعلّق ہم سے
کچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی
میرے ہونے میں ہے کیا رسوائی
اے وہ مجلس نہیں خلوت ہی سہی
ہم بھی دشمن تو نہیں ہیں اپنے
غیر کو تجھ سے محبّت ہی سہی
اپنی ہستی ہی سے ہو جو کچھ ہو
آگہی گر نہیں غفلت ہی سہی
عمر ہر چند کہ ہے برق خرام
دل کے خوں کرنے کی فرصت ہی سہی
ہم کوئی ترکِ وفا کرتے ہیں
نہ سہی عشق مصیبت ہی سہی
کچھ تو دے اے فلکِ نا انصاف
آہ و فریاد کی رخصت ہی سہی
ہم بھی تسلیم کی خو ڈالیں گے
بے نیازی تری عادت ہی سہی
یار سے چھیڑ چلی جائے اسد
گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی
میری وحشت تری شہرت ہی سہی
قطع کیجے نہ تعلّق ہم سے
کچھ نہیں ہے تو عداوت ہی سہی
میرے ہونے میں ہے کیا رسوائی
اے وہ مجلس نہیں خلوت ہی سہی
ہم بھی دشمن تو نہیں ہیں اپنے
غیر کو تجھ سے محبّت ہی سہی
اپنی ہستی ہی سے ہو جو کچھ ہو
آگہی گر نہیں غفلت ہی سہی
عمر ہر چند کہ ہے برق خرام
دل کے خوں کرنے کی فرصت ہی سہی
ہم کوئی ترکِ وفا کرتے ہیں
نہ سہی عشق مصیبت ہی سہی
کچھ تو دے اے فلکِ نا انصاف
آہ و فریاد کی رخصت ہی سہی
ہم بھی تسلیم کی خو ڈالیں گے
بے نیازی تری عادت ہی سہی
یار سے چھیڑ چلی جائے اسد
گر نہیں وصل تو حسرت ہی سہی
Thursday, 5 July 2018
Dard se mere hai Tujh Ko beqarari haiy haiy, urdu poetry
درد سے میرے ہے تجھ کو بے قراری ہائے ہائے
کیا ہوئی ظالم تری غفلت شعاری ہائے ہائے
تیرے دل میں گر نہ تھا آشوبِ غم کا حوصلہ
تو نے پھر کیوں کی تھی میری غم گساری ہائے ہائے
کیوں مری غم خوارگی کا تجھ کو آیا تھا خیال
دشمنی اپنی تھی میری دوست داری ہائے ہائے
عمر بھر کا تو نے پیمانِ وفا باندھا تو کیا
عمر کو بھی تو نہیں ہے پائداری ہائے ہائے
زہر لگتی ہے مجھے آب و ہواۓ زندگی
یعنی تجھ سے تھی اسے نا سازگاری ہائے ہائے
گل فشانی ہاۓ نازِ جلوہ کو کیا ہو گیا
خاک پر ہوتی ہے تیری لالہ کاری ہائے ہائے
شرمِ رسوائی سے جا چھپنا نقابِ خاک میں
ختم ہے الفت کی تجھ پر پردہ داری ہائے ہائے
خاک میں ناموسِ پیمانِ محبّت مل گئی
اٹھ گئی دنیا سے راہ و رسمِ یاری ہائے ہائے
ہاتھ ہی تیغ آزما کا کام سے جاتا رہا
دل پہ اک لگنے نہ پایا زخمِ کاری ہائے ہائے
کس طرح کاٹے کوئی شبہاۓ تارِ برشکال
ہے نظر خو کردۂ اختر شماری ہائے ہائے
گوش مہجورِ پیام و چشم محرومِ جمال
ایک دل تِس پر یہ نا امّیدواری ہائے ہائے
عشق نے پکڑا نہ تھا غالب ابھی وحشت کا رنگ
رہ گیا تھا دل میں جو کچھ ذوقِ خواری ہائے ہائے
Tuesday, 3 July 2018
Wadi najd se phir kar jo hawa ati hai, aj tak qais k rone ki sada ati hai,urdu poetry
وادئ نجد سے پھر کر جو ہوا آتی ہے
آج تک قیس کے رونے کی صدا آتی ہے
baaz aata nahi zalim mujh ko samjhany se, Urdu Poetry
محتسب نے جو نکالا ہمیں میخانے سے
دور تک آنکھ ملاتے گئے پیمانے سے
آج تو خم ہی لگا دے مرے منہ سے ساقی
میری نیت نہیں بھرتی ترے پیمانے سے
آپ اتنا تو ذرا حضرت ناصح سمجھیں
جو نہ سمجھے اسے کیا فائدہ سمجھانے سے
میں نے چکھی تھی تو ساقی نے کہا جوڑ کے ہاتھ
آپ للہ چلے جائیے میخانے سے
تم ذرا ناصح ناداں کو دکھا دو جلوہ
باز آتا نہیں ظالم مجھے سمجھانے سے
نہ اٹھے جور کسی سے تو وہ رو کر بولے
بے مزہ ہو گئے ہم اشکؔ کے مر جانے سے
Subscribe to:
Posts (Atom)