میں سن کے اسکی سب باتیں فقط اتنا ہی کہتا ہوں
خفا ہونا، منا لینا، یہ صدیوں سے روایت ہے
محبت کی علامت ہے
گلے شکوے کرو مجھ سے، تمہیں یار اجازت ہے
مگر اک بات میری بھی زرا تم یار رکھ لینا
کبی ایسا بھی ہوتا ہے،
ہوائیں رخ بدلتی ہیں
خزائیں لوٹ آتی ہیں
خطائیں ہو ہی جاتی ہیں
خفا ہونا بھی ممکن ہے
خطا ہونا بھی ممکن ہے
ہمیشہ یاد رکھنا تم، تعلق روٹھ جانے سے
کبی ٹوٹا نہیں کرتے
No comments:
Post a Comment