ہم دشت کے باسی ہیں ارے شہر کے لوگو
یہ روح پیاسی ہمیں ورثے میں ملی ہے
دکھ درد سے صدیوں کا تعلق ہے ہمارا
آنکھوں کی اداسی ہمیں ورثے میں ملی ہے
جاں دینا روایت ہے قبیلے کی ہماری
یہ سرخ لباسی ہمیں ورثے میں ملی ہے
جو بات بھی کہتے ہیں اتر جاتی ہے دل میں
تاثیر جدا سی ہمیں ورثے میں ملی ہے
جو ہاتھ بھی تھاما ہے سدا ساتھ رہا ہے
احباب شناسی ہمیں ورثے میں ملی ہے
محسن نقوی
No comments:
Post a Comment