Wo jo dharkano ki awaz sunta tha, Aj sunta he nahin siskian meri
ہم کریں بات دلیلوں سے تو رد ہوتی ہے
اسکے ہونٹوں کی خموشی بھی سند ہوتی ہے
کچھ نہ کہنے سے بھی چھن جاتا ہے اعزازے سُخن
ظُلم سہنے سے بھی ظالم کی مدد ہوتی ہے
سانس لیتے ہوئے انسان بھی ہیں لاشوں کی طرح
اب دھڑکتے ہوئے دل کی بھی لحد ہوتی ہے
No comments:
Post a Comment