Monday, 2 December 2019

مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کا شاہکار! بادشاہی مسجد


Baadshahi Mosque





السلام علیکم 
مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیر کا شاہکار! بادشاہی مسجد

آیئے آج آپ کو بادشاہی مسجد لاہور کی تاریخ بتاتے ہیں ویسے تو اس بلند و بالا عمارت اور شایانِ شان مسجد کے بارے میں بہت کچھ لکھا جا چکاہے مگر آج کی تحریر نہ صرف منفرد بلکہ تاریخ کے اوراق سے حاصل شدہ ایک شاندار تحقیق بھی ہے جسے پڑھ کر امید کیا جا سکتا ہے کہ یہ مضمون قلمکاری کا اعلیٰ نمونہ ہے ۔ بہرحال یہ تھی ” اپنے منہ میاں مٹھو ” بننے والی بات مگر حقیقت اس سے کچھ مختلف بھی نہیں ہے۔جب آپ اسے پڑھیںگے تو آپ کو محسوس ہو گا کہ واقعی حالات و واقعات اور سن عیسویں کا ذکر بہت باریک بینی اور تحقیق کے ساتھ درج کیا گیا ہے۔

مغلیہ سلطنت کے شہنشاہ اورنگزیب عالمگیر کی بصیرت و آگہی اور مسلمانوں سے محبت کے پیشِ نظر بادشاہی مسجد کی تعمیر لاہور میں ہوئی ۔بادشاہی مسجد لاہور، پاکستان اور جنوبی ایشیا کی دوسری بڑی مسجد ہے۔اسے دنیا کی پانچویں بڑی مسجد میں شمار کیا جاتا ہے، مسجد حرم،مسجد نبوی،مسجد حسن دوئم کاسا بلانکا،فیصل مسجد اسلام آباد کے بعد اسی کا نمبر ہے ۔فیصل مسجد بننے سے قبل اس کا شمار پاکستان کی سب سے بڑی مسجد میں کیا جاتا تھا۔اس میں دس ہزار نمازی اندر اور دس ہزار صحن میں نماز پڑھ سکتے ہیں۔یہ 1673 ء سے 1986 ء تک دنیا کی سب سے بڑی مسجد رہی،اس کا صحن دنیا کی مسجدوں میں سب سے بڑا صحن ہے،اس کے مینار تاج محل کے میناروں سے13 فٹ9 انچ زیادہ اونچے ہیں۔مسجد کا صحن 278,784 مربع فٹ وسیع ہے جس میں تاج محل کا پورا پلیٹ فارم سما سکتا ہے۔

بادشاہی مسجد لاہورچھٹے مغل بادشاہ اورنگزیب عالمگیرنے بنوائی تھی،اس کی تعمیرمئی1671ء میں شروع ہوکراپریل 1673ء میں مکمل ہوئی،تعمیرِمسجد کی دیکھ بھال اورنگزیب عالمگیر کے رشتہ کے بھائی مظفر حسین (فدائی خان کوکا)نے کی،مظفر حسین1671ء تا 1675ء لاہور کاگورنر رہا،مسجد کو اورنگزیب عالمگیرکے حکم پرقلعہء لاہورکے بالکل سامنے بنایاگیاتاکہ بادشاہ کو آنے جانے میں آسانی رہے،اس بات کے لئے قلعہ میں ایک دروازہ مزیدبنایاگیا جو عالمگیری دروازے کے نام سے منسوب ہے۔مہاراجہ رنجیت سنگھ کے زمانہ میں اس مسجد کا بڑا غلط استعمال ہوا،پوری مسجد کو گھوڑوں کا اصطبل اور اسلحہ خانہ بنا دیاگیا،چاروں میناروں کے گنبد توپوں کیلئے استعمال کئے گئے جس سے ان کو سخت نقصان پہنچا،انگریزوں نے جب سکھوں کو شکست دی تو مسجدکے استعمال کو بھی بحال کیا ،اصطبل اور اسلحہ خانہ قلعہ میں منتقل کیا،مگر مسلمانوں سے ان کوخدشات لاحق تھے اس لئے مسجد کی ایک بڑی دیوار منہدم کردی تاکہ مسلمان مسجد کو قلعہ کے طور پراستعمال نہ کرسکیں۔

1852عیسویں کے بعد مسجد کی مرمّت کا کام شروع ہوا،اور مسجد میں نماز کے اجتماعات جاری ہوئے۔1939ء سے1960ء تک اس مسجد میں مرمت ہوتی رہی اور تقریباََپچاس لاکھ روپیہ خرچ ہوا،یہاں تک کہ مسجد اپنی اصلی حالت میں آگئی۔مرمّت کا کام زین یار جنگ بہادر کے ہاتھوں انجام پذیر ہوا۔22 فروری1974ء میں دوسری اسلامی کانفرنس کے موقع پر 39 اسلامی ممالک کے سر براہوں نے یہاں پر نمازِ جمعہ ادا کی ،مولانا عبدالعزیز آزاد خطیبِ مسجد نے امامت کی،اس مسجد کے صدر دروازے کے قریب ایک چھوٹا سا عجائب گھر بھی ہے جس میں حضوراکرمۖ،حضرت علی رضی اللہ عنہ ،اور حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہما کے تبرکات رکھے ہوئے ہیں۔سن2000 ء میں کچھ مرمت اور تزئین کا کام دوبارہ شروع ہوا،سنگِ مر مر کے ٹائلز لگائے گئے،اور2008 ء میں صحن میں سرخ پتھر کے ٹائل لگائے گئے۔یہ پتھرپرانے پتھروں کے مماثل راجستھان( بھارت) سے منگوائے گئے تھے۔

بادشاہی مسجد لاہور کا ڈیزائن جامع مسجد دہلی کی طرز پرہے جس میں اسلامی،ایرانی،مشرقِ وسطیٰ اور ہندوستانی عمارت کاری کے ملے جلے اثرات پائے جاتے ہیں۔صدر دروازے کی سیڑھیاں سنگِ علوی کی ہیںجو سنگِ مر مر کی ایک قسم ہے،اصل مسجد کی چھت سات مختلف حصوں میں تقسیم کی ہوئی ہے جو محرابوں پر مشتمل سات گنبدوں سے پاٹی گئی ہے،بیچ کے تین گنبد دوہری اونچائی کے ہیں ،جبکہ بقیہ چار گنبد چپٹی شکل کے ہیں۔بیچ کے تینوں گنبد سفید سنگِ مر مر کے ہیں۔مسجد کا صدر ہال جہاں امام کھڑا ہوتا ہے،منبت کاریStucco کی بہترین مثال ہے،دیواروں اور چھت کی روغنی تزئین Fresco اور سنگِ مر مر کا inlaid کام بہت عمدہ کیا ہوا ہے۔بیرونی دیواروں پر سنگِ سرخ پر سنگِ مر مر کا چھلائی اور کارنسوں کا کام دیکھنے سے تعلق رکھتا ہے،سنگِ مر مر کی جڑائی کا کام بھی بہت صفائی سے کیا گیا ہے،پھول پتوں میں کنول کے پھول سفید سنگِ مر مر سے سرخ پتھر میں پیوست کئے گئے ہیں۔

پھولوں کے ڈیزائن ہندی یونانی،وسطی ایشیاء اور ہندی عمارت کاری سے مشابہت رکھتے ہیں ۔مغل نقش و نگار اور شایانِ شان عمارتکاری میں توازن Symmetry کا بڑا خیال رکھا جا تا تھا،اسی لحاظ سے شمال اور جنوب میں دروازے نہیں بنائے گئے کیونکہ شمال میں راوی بہتا تھا،دروازہ نہیں بن سکتا تھااس لئے جنوب میں بھی دروازہ نہیں بنایا۔دیواریں سرخ اینٹوں سے چونے کے گارے کے ساتھ بنائی گئی ہیں،اصل فرش سرخ اینٹوں سے بنایاگیا تھا ،بعد میں مرمت کے وقت سنگِ سرخ استعمال کیا گیا،صدر ہال میں جو سنگِ مر مر استعمال کیا گیا ہے اسے ”سنگِ ابری” بھی کہتے ہیں۔قرآنی آیات صرف دو جگہ لکھی گئی ہیں،ایک صدردروازہ پر اور دوسری جگہ محراب و منبر کے اوپر کلمہ لکھاہوا ہے۔
مقبرہ علّامہ اقبال بادشاہی مسجد لاہور کے صدر دروازہ کے پاس حضوری باغ میں سیڑھیوں کے ساتھ ساتھ بنا ہوا ہے،یہ مقبرہ مستطیل شکل میں سنگِ سرخ سے بنایا گیا ہے،مشرق اور جنوب میں ایک ایک دروازہ ہے اور شمالی دیوار میں سنگِ مر مر کی جالی لگی ہوئی ہے۔اندرونِ مزار علامہ اقبال کی کتاب ”زبورِ عجم ” سے چھ اشعارمنتخب کرکے خطاطی کی گئی ہے،مزار کا سنگِ مر مر افغانی لوگوں کی طرف سے تحفہ میں دیا گیا تھا۔لوحِ مزار پر قرآنی آیات کندہ کی گئی ہیں،اس مقبرہ پر اس زمانے کے ایک لاکھ روپئے خرچ ہوئے تھے،اور عمارت 13 سال میں مکمل ہوئی تھی،تعمیر میں تاخیر اس لئے ہوئی کہ تقسیمِ ہندوپاکستان کے بعدجے پور سے پتھر آنا بند ہو گیا تھا،سنگِ سرخ جے پور سے اور سنگِ مر مر مکرانہ راجپوتانہ سے آتا تھا۔مزار کا پتھر افغانی لوگوں نے فراہم کیا تھا ،یہ وہی پتھر ہے جو بابر بادشاہ کے مزار میں استعمال ہوا ہے،اسے لیپز لزولی کہا جاتا ہے۔مقبرہ کی تعمیر کے لئے علامہ کی وفات(21 اپریل1938 ئ) کے بعد چودھری محمد حسین کی سربراہی میں ایک کمیٹی بنائی گئی تھی جس کے بعدبہت سے ڈیزائن دیکھے گئے ،حیدرآباد دکن کے چیف انجیئنر جناب نواب زین یار جنگ بہادر کا ڈیزائن پسند کیا گیا جو افغانی مورش بلڈنگوں کا نمونہ تھا،تاخیر کا باعث فنڈز کا نہ ہونا بھی تھا کیونکہ کمیٹی حکومتِ وقت سے کوئی امدادلینا نہیں چاہتی تھی لہٰذہ اقبال کے چاہنے والوں نے ہی فنڈز فراہم کئے۔مزار پر پاکستانی رینجرز کے دستے تعینات رہتے ہیں۔

#BadshahiMosqueLahore
#BadshahiMasjid

بادشاہی مسجد آج بھی مغلوں کی عظمت کی گواہی اور جاہ و جلال کی تصویر ہے ۔ مغل فنِ تعمیر کا کمال یہ ہے کہ اس کے چاروں گنبدوں پر چڑھ کر چند کلو میٹر دور مقبرہ جہانگیر کے میناروں کو دیکھیں تو صرف تین ہی مینار نظر آئیںگے چوتھا چُھپ جاتا ہے ۔ اس طرح جہانگیر کے مقبرے سے بادشاہی مسجد کے میناروں کو دیکھیں تو وہاں سے بھی صرف تین ہی مینار نظر آتے ہیں ، چوتھا نظر وں سے اوجھل ہی رہتا ہے۔




ناف پر دلچسپ معلومات








ناف پر دلچسپ معلومات 
 : صدقہ جاریہ سمجھ کر شیئیر کریں

ناف اللہ سبحان و تعالیٰ کی طرف سے ایک خاص تحفہ ھے ۔  62 سال کی عمر کے ایک بوڑھے آدمی کو  لیفٹ آنکھ سے صحیح نظر نہیں آ رہا تھا - خاص طور پر رات کو تو اور نظر خراب ھو جاتی تھی ۔
ڈاکٹروں نے انہیں بتایا کہ آپ کی آنکھیں تو ٹھیک ہیں -
بس ایک پرابلم ھے - کہ جن رگوں سے آنکھوں کو خون فراہم ھوتا ھے - وہ سوکھ گئی ہیں ۔
سائنس کے مطابق سب سے پہلے اللہ کی تخلیق انسان میں ناف بنتی ھے - جو پھر ایک کارڈ کے ذریعے ماں سے جڑ جاتی ھے ۔ اور اس ہی خاص تحفے سے جو باظاہر ایک چھوٹی سی چیز ھے - ایک پورا انسان فارم ھو جاتا ھے ۔ سبحان اللہ

#ناف کا سوراخ ایک حیران کن چیز ھے : - ☆

سائنس کے مطابق ایک انسان کے مرنے کے تین گھنٹے بعد تک ناف کا یہ حصہ گرم رہتا ھے - وجہ اس کی یہ بتائی جاتی ھے - کہ یہاں سے بچے کو ماں کے ذریعے خوراک ملتی ھے ۔ بچہ پوری طرح سے 270 دن میں فارم ھو جاتا ھے - یعنی 9 مہینے میں ۔
یہ وجہ ھے - کہ ہماری تمام رگیں اس مقام سے جڑی ھوتی ہیں ۔ اس کی اپنی ایک خود کی زندگی ھوتی ھے ۔
پیچوٹی ناف کے اس سوراخ کے پیچھے موجود ھوتی ھے -  جہاں تقریبا 72،000 رگیں موجود ھوتی ہیں ۔ ہمارے جسم وجود رگیں - اگر پھیلائی جائیں تو زمین کے گرد دو بار گھمائی جا سکتی ہیں ۔

علاج : - ☆

آنکھ اگر سوکھ جائے - صحیح نظر نا آتا ھو -
پتہ صحیح کام نا کر رہا ھو - پاؤں یا ھونٹ پھٹ جاتے ھوں -  چہرے کو چمک دار بنانے کے لیے - بال چمکانے کے لیے - گھٹنوں کے درد - سستی - جوڑوں میں درد، سکن کا سوکھ جانا -

طریقہ علاج : - ☆

آنکھوں کے سوکھ جانا - صحیح نظر نہیں آنا - گلونگ کھال اور بال کے لیے روز رات کو سونے سے پہلے تین قطرے خالص دیسی گھی کے یا ناریل کے تیل کے ناف کے سوراخ میں ٹپکائیں اور تقریبا ڈیرھ انچ سوراخ کے ارد گرد لگائیں ۔

گھٹنوں کی تکلیف دور کرنے کے لیے تین قطرے ارنڈی کے تیل کے تین قطرے سوراخ میں ٹپکائیں اور  ارد گرد لگائیں جیسے اوپر بتایا ھے ۔

کپکپی اور سستی دور کرنے کے لیے اور جوڑوں کے درد میں افاقہ کے لیے اور سکن کے سوکھ جانے کو دور کرنے کے لیے سرسوں کے تیل کے تین قطرے اوپر بتائے گئے طریقے کے مطابق استعمال کریں -

ناف کے سوراخ میں تیل کیوں ڈالا جائے - ☆

ناف کے سوراخ میں اللہ نے یہ خاصیت رکھی ھے -
کہ جو رگیں جسم میں اگر کہیں سوکھ گئی ہیں -
تو ناف کے ذریعے ان تک تیل پہنچایا جا سکتا ھے ۔
جس سے وہ دوبارہ کھل جاتی ہیں -

بچے کے پیٹ میں اگر درد ھو تو ہینگ پانی اور تیل میں مکس کر کے ناف کے ارد گرد لگائیں چند ہی منٹوں میں ان شاءاللہ اللہ کے کرم سے آرام آ جائے گا ۔

تناو کی کمی کے لئے ناف میں : - ☆

 آب پیاز بیس گرام -
روغن ذیتون آدھ پاو -
میں جلا کے لگانے سے یہ مسلہ حل ھو جاتا ھے -
ناف کے اندر اور باہر مالش کرنے سے -

برائے کان کے لئے  : - ☆

کانوں میں سائیں سائیں کی آواز آتی ھو -
تو سرسوں کے تیل پچاس گرام میں تخم ہرمل دو عدد پیس کر ناف میں پندرہ دن لگانے سے سائیں سائیں کی آواز آنا ختم ھو جاتی ھے ۔

قوت سماعت کے لئے : - ☆

قوت سماعت کی کمی دور کرنے کے لئے -
سرسوں کے پچاس گرام تیل میں دار چینی پیسیں -
بیس گرام جلا کے وہ تیل ناف میں لگانے سے قوت سماعت میں بہتری آتی ھے ۔

پیٹ کا پھولنا : - ☆

پچاس گرام سرسوں کے تیل میں بیس گرام کلونجی کا تیل ملا کے ہلکا گرم کر کے ٹھنڈا کر کے لگانے سے دو ماہ میں پیٹ کنٹرول ھو جاتا ھے  ☆

بڑا قبض کشا نسخہ ھے -
اگر نہانے کے بعد روغن زیتون ناف میں لگا دیں -
اور مزے کی بات یہ کہ الرجی اور زکام نہیں ھوتا -

(ذرا غور کیجیے جو علم آپ تک پہنچا وہ امانت ھے ان لوگوں کی جو لاعلم ہیں لہذا یہ امانت اس کے حقدار تک سبھی اپنا اپنا فرض ادا کریں اچھی اچھی معلوماتی و دینی پوسٹس کو ذیادہ سے 
زیادہ شیئر کیا کریں



Saturday, 30 November 2019

Chand tare bila-waja khush hain







چاند تارے بلا وجہ خوش ہیں میں کسی اور سے مخاطب ہوں




Kise milein, kahan jain k raat kali hai






کسے ملیں ، کہاں جائیں کہ رات کالی ھے وہ شکل ھی نہ رھی ، جو دیے جلاتی تھی





Tum pe utri he nahin hijr ki kali ratein








             تم پہ اتری ہی نہیں ہجر کی اندھی راتیں
              تم نے دیکھا ہی نہیں چاند کا کالا ہونا






Urdu Poetry, Phir koi ishq meri simt ravan hai shaid






پھر کوئی عشق مری سمت رواں ہے شاید 
خواب میں روز مجھے دشت نظر آتا ہے 




La thori dair ko he sahi tera hath thaam kar






لا تھوڑی دیر کو ہی سہی تیرا ہاتھ تھام کر مٹھی میں بند کر لوں میں کائنات کو





Tuesday, 12 November 2019

Main Aisi Mohabbat Karta Hoon Tum Kaisi Mohabbat Karti Ho Tum Jahan Peh Beth K Jati Ho Main Waheen Pe Betha Rehta Hoon







Main Aisi Mohabbat Karta Hoon
Tum Kaisi Mohabbat Karti Ho

Tum Jahan Peh Beth K Jati Ho
Main Waheen Pe Betha Rehta Hoon
Us Cheez Ko Choota Rehta Hoon
Main Aisi Mohabbt Karta Hoon

Tum Jis Se Huns K Milti Ho
Main Us Ko Dost Banata Hoon

Tum Jis Rustay Par Chalti Ho
Main Us Say Aata Jata Hoon

Main Aisi Mohabbat Karta Hoon
Tum Kaisi Mohabbat Karti Ho

Tum Jin Ko Dekhti Rehti Ho
Wo Khuwab Sarhanay Rakhta Hoon
Tum Say Milnay Julnay K
Kitnay Hi Bahanay Rakhta Hoon

Main Aisi Mohabbat Karta Hoon
Tum Kaisi Mohabbat Karti Ho

Tum Jahan Bhi Beth K Jati Ho
Jis Cheez Ko Hath Lagati Ho
Main  Waheen Pe Baitha Rehta Hoon
Us Jaga Ko Choota Rehta Hoon

Main Aisi Mohabbat Karta Hoon
Tum Kaisi Mohabbat Karti Ho

Kuch Khuwab Saja Kar Aankhoon Main
Palkon Say Moti Chunta Hoon
Koi Lums Agar Choo Jaiy To
Main Pehroon Us Ko Sochta Hoon

Tum Jahan Bhi Beth Ker Jati Ho
Jis Cheez Ko Hath Lagati Ho
Main Waheen Per Baitha Rehta Hoon
Us Cheez Ko Choota Rehta Hoon

Main Aisi Muhabbat Karta Hoon
Tum Kaisi Muhabbat Karti Ho

Jis Bagh Main Subh Tum Jaati Ho
Jis Sabzay Par Tum Chalti Ho
Jo Shakh Tumhein Choo Jati Hai
Jo Khushbu Tum Ko Bhaati Hai
Wo Oas Tumharay Chehray Par
Jo Qatra Qatra Girti Hai
Wo Titli Choom Kay Phooloan Ko
Jo Tum Sai Milnay Aati Hai
Wo Tum Ko Choomnay Aati Hai

Kya laga tha k khud ko mujh mein nachor do gay? Phir hum se pucho gay ghum hamare....







ﮐﯿﺎ ﻟﮕﺎ ﺗﮭﺎ ؟ ﮐﮧ ﺧﻮﺩ ﮐﻮ ﻣﺠﮫ ﻣﯿﮟ ﻧﭽﻮﮌ ﺩﻭ ﮔﮯ ؟ ﭘﮭﺮ ﮨﻢ ﺳﮯ ﭘﻮﭼﮭﻮ ﮔﮯ ﻏﻢ ﮨﻤﺎﺭﮮ ﺟﺐ ﺩﻝ ﺑﮭﺮﮮ ﮔﺎ ﺗﻮ ﭼﮭﻮﮌ ﺩﻭ ﮔﮯ؟ ﺑﺘﺎﺅ ﺟﺎﻧﺎﮞ ۔۔۔ ﯾﮩﯽ ﻟﮕﺎ ﺗﮭﺎ ؟ ﯾﮧ ﺑﮯ ﺿﺮﺭ ﺳﺎ ﺟﻮ ﺍﯾﮏ ﻟﮍﮐﺎ ﻋﺎﺟﺰﯼ ﮐﺎ ﻟﺒﺎﺱ ﺍﻭﮌﮬﮯ ﻏﻠﯿﻆ ﻟﻮﮔﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺟﯽ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺑﮩﺎ ﮐﮯ ﺁﻧﺴﻮ ﻋﺘﺎﺏ ﻋﺒﺮﺕ ﺑﮩﺖ ﺗﺴﻠﯽ ﺳﮯ ﭘﯽ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﺑﮩﺖ ﮨﯽ ﭼﭗ ﮨﮯ ﺗﻮ ﭼُﭗ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ ؟ ﮐﮧ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺭﮨﯽ ﺗﮭﯽ ﮐﯿﺎ ﺍﺏ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﺍ ﮨﯽ ﮔُﭗ ﺭﮨﮯ ﮔﺎ ۔۔ ؟ ﺗﻮ ﺍﯾﺴﯽ ﺳﻮﭼﯿﮟ ﻏﻼﻡ ﺩﻝ ﺳﮯ ﻧﮑﺎﻝ ﭘﮭﯿﻨﮑﻮ ﺍﮔﺮ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﺍ ﯾﮩﺎﮞ ﭘﮧ ﺁﺋﮯ ﺗﻮ ﺍﺱ ﭘﮧ ﻣﯿﺮﯼ ﻭﮦ ﺷﺎﻝ ﭘﮭﯿﻨﮑﻮ ۔۔ ﻭﮦ ﺷﺎﻝ ﺟﺎﻧﺎﮞ ﺟﻮ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺳﻮﺭﺝ ﺳﮯ ﺗﯿﺮﯼ ﺧﺎﻃﺮ ﺍﺩﮬﺎﺭ ﻟﯽ ﺗﮭﯽ ۔۔۔۔۔۔ ﻭﮦ ﺷﺎﻝ ﺟﺎﻧﺎﮞ ﮐﮧ ﺟﺲ ﻣﯿﮟ ﮨﻢ ﻧﮯ ﺧﺰﺍﮞ ﭼﮭﭙﺎ ﮐﮯ ﺗﻤﮩﺎﺭﯼ ﺧﺎﻃﺮ ، ﺑﮩﺎﺭ ﻟﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﮔﺮ ﻭﮦ ﭘﮭﺮ ﺑﮭﯽ ﻧﮧ ﭘﯿﭽﮭﺎ ﭼﮭﻮﮌﮮ ﺗﻮ ﺍﺳﮑﻮ ﮐﮩﻨﺎ ﮐﮧ ﻣﺠﮭﮑﻮ ثاقی ﻧﮯ ﯾﮧ ﮐﮩﺎ ﮨﮯ ﮐﮧ ﺭﻭﺷﻨﯽ ﮐﯽ ﻧﮧ ﻓﮑﺮ ﮐﺮﻧﺎ ﮐﺴﯽ ﺳﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﻧﮧ ﺫﮐﺮ ﮐﺮﻧﺎ ﻣﯿﮟ ﺍﭘﻨﮯ ﺣﺼﮯ ﮐﮯ ﺳﺎﺭﮮ ﺟﮕﻨﻮ ﺗﻤﮩﺎﺭﮮ ﻗﺪﻣﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮈﺍﻝ ﺩﻭﻧﮕﺎ ﮐﮧ ﺍﺏ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﮮ ﻧﮯ ﺗﺠﮭﮑﻮ ﺩﯾﮑﮭﺎ ﺗﻮ ﺍﺳﮑﯽ ﺁﻧﮑﮭﯿﮟ ﻧﮑﺎﻝ ﺩﻭﻧﮕﺎ ۔۔۔۔ ﻣﮕﺮ ﺯﻣﺎﻧﮧ ﺑﺪﻝ ﭼﮑﺎ ﮨﮯ ۔۔۔۔ ﺗﻤﺎﻡ ﭼﯿﺰﯾﮟ ﺟﻮ ﻣﻔﺖ ﻟﯽ ﺗﮭﯽ ﺍﺏ ﺗﻢ ﺍﻧﮑﺎ ﺣﺴﺎﺏ ﻟﮑﮭﻮ ﮐﮧ ﻣﯿﮟ ﻧﮯ ﻟﮑﮭﺎ ﺗﮭﺎ ﺍﯾﮏ ﺻﻔﺤﮧ ﺗﻢ ﺍﺳﮑﮯ ﺑﺪﻟﮯ ﮐﺘﺎﺏ ﻟﮑﮭﻮ ﻟﮑﮭﻮ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﺷﺮﺍﺏ ﭼﮭﻮﮌﯼ ﻟﮑﮭﻮ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﺟﻨﺎﺏ ﭼﮭﻮﮌﯼ ﻟﮑﮭﻮ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﻭﮦ ﻭﻋﺪﮮ ﺗﻮﮌﮮ ﻟﮑﮭﻮ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﯾﻮﮞ ﺍﭘﻨﮯ ﭼﮭﻮﮌﮮ ﻟﮑﮭﻮ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﭼﻼ ﺗﮭﺎ ثاقی ﻟﮑﮭﻮ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﺟﻼ ﺗﮭﺎ ثاقی ﻟﮑﮭﻮ ﮐﮧ ﮐﯿﺴﮯ ﻭﮦ ﭼُﭗ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ﻟﮑﮭﻮ ﺍﻧﺪﮬﯿﺮﺍ ﺑﮭﯽ ﮔُﭗ ﺭﮨﺎ ﺗﮭﺎ ۔۔۔ ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﻟﮑﮭﻨﮯ ﮐﮯ ﻭﺍﺳﻄﮯ ﺗﻮ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﺟﻠﻨﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ ﺟﺎﻧﺎﮞ ﺗﻤﮩﯿﮟ ﺑﮭﯽ ﻣﯿﺮﯼ ﻃﺮﺡ ﺍﮐﯿﻼ ﺟﯽ ﮐﮯ ﻣﺮﻧﺎ ﭘﮍﮮ ﮔﺎ ﺟﺎﻧﺎﮞ ﻣﮕﺮ ﯾﮧ ﺗﻢ ﺳﮯ ﮐﺒﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﻟﯿﮑﻦ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺳﮑﺎ ﮨﮯ ﻧﮧ ﮨﻮ ﺳﮑﮯ ﮔﺎ ﮐﮧ ﮐﻮﺋﯽ ﺑﮭﯽ ﺍﺏ ﺳﭻ ﮐﺎ ﭘﯿﭽﮭﺎ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺭﮨﺎ ﮨﮯ ﻧﮧ ﮐﺮ ﺳﮑﮯ ﮔﺎ ﺗﻮ ﭼﮭﻮﮌﻭ ﺟﺎﻧﺎﮞ ﺳﻮﺍﻝ ﺳﺎﺭﮮ ﻓﻘﻂ ﺗﻢ ﺍﭘﻨﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺳﻦ ﻟﻮ ﻣﯿﺮﺍ ﺳﺎﺭﺍ ﻋﺬﺍﺏ ﺳﻦ ﻟﻮ ﮐﮧ ﮐﻮﻥ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ۔۔۔۔۔۔۔ ؟ ﺍﮔﺮ ﺗﻢ ﭘﻮﭼﮭﻮ ﮔﮯ ﻣﯿﺮﺍ ﺷﺠﺮﮦ ﺗﻮ ﻏﺰﻧﻮﯼ ﮐﺎ ﻋﻮﻥ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﺟﻮ ﻟﭩﮑﺎ ﺗﮭﺎ ﺳﻮﻟﯽ ﭘﺮ ﻭﮦ ﺍﻧﺎ ﺍﻟﺤﻖ ﮐﺎ ﺟﻨﻮﻥ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﺳﺐ ﮐﺎ ﺟﻮﺍﺏ ﺩﮮ ﺩﻭﮞ ﮐﺒﮭﯽ ﺳﻮﺍﻝِ ﺑﺪﻭﻥ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﭼﯿﺨﻮﮞ ﺑﮭﮍﮎ ﺑﮭﮍﮎ ﮐﺮ ﮐﺒﮭﯽ ﺳﺮﺍﭘﺎ ﺳﮑﻮﻥ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﺟﮭﯿﻠﻮﮞ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﺑﮭﺮ ﮐﻮ ﮐﺒﮭﯽ ﺷﮑﺴﺘﮧ ﺳﺘﻮﻥ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﮐﺒﮭﯽ ﻣﯿﮟ ﭘﮍﮪ ﻟﻮﮞ ﻧﻤﺎﺯﯾﮟ ﺳﺎﺭﯼ ﮐﺒﮭﯽ ﻓﺮﺍﺋﺾ ﮐﺎ ﺧﻮﻥ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ۔۔۔ ﺍﮔﺮ ﺻﻔﺎﺋﯽ ﻧﮩﯽ ﯾﮧ ﮐﺎﻓﯽ۔۔۔۔۔ ﺍﺑﮭﯽ ﺑﮭﯽ ﺷﮏ ﮨﮯ ﮐﮧ ﮐﻮﻥ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ﺗﻮ ﻓﺎﺭﮨﮧ ﺑﮭﯽ ﯾﮧ ﮐﮧ ﺭﮨﯽ ﮨﮯ ﻧﺌﮯ ﺯﻣﺎﻧﮯ ﮐﺎ ﺟﻮﻥ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ۔۔۔ ﺳﻦ ﻟﯿﺎ ﻧﺎ ﮐﮧ ﮐﻮﻥ ﮨﻮﮞ ﻣﯿﮟ ؟ ﺟﻮﻥ ﺗﮭﺎ ﻭﮦ ﺟﻮﻥ ﮨﻮﮞ ميں۔۔





Tum ne chakhi he nahi Hijr ki soghat kabhi Tum pe guzre he nahi mosam sazaon wale







Tum ne chakhi he nahi Hijr ki soghat kabhi
Tum pe guzre he nahi mosam sazaon wale






Maar dale ga ye jamal mujhe Aaina chor sanbhaal mujhe






Maar dale ga ye jamal mujhe
Aaina chor sanbhaal mujhe





Mera dard sari dunya Meri panadol sirf tum







Mera dard sari dunya
Meri panadol sirf tum




Bandh kar mere bazo par taveez nazar kar Khud mujh par wo nazrein jamaiy baithy hain






Bandh kar mere bazo par taveez nazar kar
Khud mujh par wo nazrein jamaiy baithy hain





Tum chun sakte ho Humsafar naya Mera to ishq hai, mujhe ijazat nahi





Tum chun sakte ho Humsafar naya
Mera to ishq hai, mujhe ijazat nahi





Thursday, 7 November 2019

Monday, 4 November 2019

Log seeno mein qaid rakhte hain Hum ne sar pe charha lia dil ko






Log seeno mein qaid rakhte hain
Hum ne sar pe charha lia dil ko






Badle mein agar tere Koi mujhe jahan ki har khushi bhi de Ba-Khuda thukra doon








Badle mein agar tere 
Koi mujhe jahan ki har khushi bhi de
Ba-Khuda thukra doon 





Teri muhabbat k hawalon mein Mera he tazkara ho ga






Teri muhabbat k hawalon mein
Mera he tazkara ho ga






Main osay batati hoon pareshani dil ki Wo matha choom kar kehta hai Khuda khair kare ga





Main osay batati hoon
pareshani dil ki

Wo matha choom kar kehta hai
Khuda khair kare ga







Kabhi yun bhi aa meri post pe K tujhe omar bhar k liye rok loon






Kabhi yun bhi aa meri post pe
K tujhe omar bhar k liye rok loon





Main jo ban sanwar k chaloon kahin Mere sath tum bhi chala karo







Main jo ban sanwar k chaloon kahin
Mere sath tum bhi chala karo





Kabhi fursat mile to gin lena Kitne wade udhaar hain tum par








Kabhi fursat mile to Gin lena
Kitne wade udhar hain tum par